کرونا: فیس ماسک کی نئی تحقیق
نیوز ڈیسک: 29 نومبر 2020
واشنگٹن: عالمی کرونا کی وبا کے دوران فیس ماسک کی ضرورت اور اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، کئی طبی ماہرین ماسک کو ویکسین کا متبادل بھی قرار دے رہے ہیں۔
فیس ماسک کے حوالے سے دنیا بھر میں مختلف تحقیقی رپورٹس تیار کی جاچکی ہیں جس میں کرونا کے خلاف ماسک کو ناگزیر قرار دیا گیا۔ ہے، اسی ضمن امریکا میں ہونے والی طبی تحقیق میں بھی کہا گیا ہے کہ فیس ماسک کروناوائرس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے بہت اہم ہے،
ماہرین نے اس تحقیق میں مختلف فاصلوں سے منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات کی مقدار کی جانچ پڑتال فیس ماسک یا اس کے بغیر کی جس سے یہ بھی دریافت ہوا کہ ماسک کتنے دور اور قریب سے مؤثر ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق1 فٹ کے فاصلے پر موجود دونوں افراد نے ماسک نہ پہنے ہوئے ہوں تو پھر وائرل ذرات سے کووڈ 19 کا خطرہ سوفیصد تک ہوجاتا ہے، جبکہ اگر وہی دونوں افراد 3 فٹ کی دوری پر ہوں تو 87 فیصد تک خطرات ہوتے ہیں، اور 6 فٹ کی دوری پر یہ خطرہ 3 فیصد رہ جاتا ہے،
فیس ماسک کے ساتھ ساتھ سماجی فاصلہ بھی بہت ضروری ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ 3 فٹ کا سماجی فاصلہ کرونا سے بچاؤ کے لیے مددگار رہتا ہے لیکن اگر 6 فٹ فیصلہ اختیار کیا جائے تو یہ مثالی رہے گا۔ اور اگر دونوں افراد نے ماسک پہنا ہو تو ایک فٹ کی دوری سے بھی یہ خطرہ 0.5 فیصد سے بھی کم ہوجاتا ہے، اس طرح ہم فیس ماسک استعمال کرکے کرونا کا خطرہ تقریباً ختم کرسکتے ہیں۔
اس ریسرچ میں شامل محققین کا کہنا ہے فیس ماسک کرونا کا خطرہ کم کرنے کے لیے اہم ذریعہ ہے، وائرل ذرات کے تحفظ کے حوالے سے فیس ماسکس کی اقسام میں کوئی فرق دریافت نہیں کی گئی، فیس ماسک اور سماجی فاصلے کے علاوہ دیگر احتیاطی تدابیر اپنانا بھی بہت ضروری ہیں، جن میں ہاتھوں کا دھونا یا ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال قابل ذکر ہیں۔
Comments
Post a Comment