کورونا وائرس قدرتی یا تیار شدہ! وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر جاری پٹیشن نے کئی شکوک و شبہات کو جنم دے دیا سائنس دانوں اور ماہرین نے بھی کھرا امریکہ سے ملادیا!
تہلکہ خیز انکشافات
اسلام آباد۔آن لائن: جان لیوا کورونا وائرس نے دنیا بھر کے ممالک کواپنی لپیٹ میں لے کر خوف وہراس پھیلا رکھا ہے۔ تاہم اس وباء کے پھوٹنے کے حوالے سے بے شمار نظریات سامنے رہے ہیں ،معلومات و حقائق سے واقفیت رکھنے والے سائنس دان اور ماہرین کا دعوی ہے کہ یہ قدرتی طورپر پھیلنے والا وائرس نہیں بلکہ لیبارٹری سے تیار شدہ ہے اور اس کا مقصد لوگوں میں خوف وہراس کا ماحول پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ چند بڑی یورپین طاقتوں کے عالمی، سیاسی و اقتصادی ایجنڈا کو پوراکرنا ہے جبکہ یہ رپورٹس بھی ہیں کہ کورونا وائرس کے علاج کے لئے ویکسیئن اسرائیل میں تیار کی جارہی ہے جس نے دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ ان ممالک کو ویکسیئن نہیں دی جائے گی جو اسکے وجود کو تسلیم نہیں کرتے،
اس حوالے سے میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر 10مارچ2020ء کو فورٹ ڈیٹرک کی معلومات کے حوالے سے ایک پٹیشن جاری کی گئی اس پٹیشن میں کئی ایک مشکوک واقعات کا ذکر کیا گیا ہے جو اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ کووڈ۔19 امریکہ میں سی آئی اے کی حیاتیاتی ہتھیار بنانے والی فورٹ ڈیٹرک لیبارٹری میں تیار کیا گیا تھا،
مارچ2020ء میں بڑی تعداد میں انگلش صحافیوں یہ رپورٹ پیش کی کہ فورٹ ڈیٹرک کو بند کردیا گیا ہے اور پٹیشن مٹا دی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جولائی2019ء میں سنٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پرویونشن(سی ڈی سی) نے مبینہ طور پر حفاظتی معیار پر پورا اترنے میں ناکامی کے بعد فورٹ ڈیٹرک میں امریکی فوج کے انتہائی خفیہ میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ جو کہ وبائی امراض کے حوالے سے ریسرچ کرتا تھا، کو بند کردیا، دریں اثناء واشنگٹن میں ڈاکٹروں کو جنوری2020ء میں سیٹل میں وبائی امراض کے ماہر امریکی ڈاکٹر ہیلن وائے چو کو، کورونا وائرس کیلئے ٹیسٹ کرنے سے روک دیا گیا جنہوں نے نئے کورونا وائرس کے لئے پیشگی ٹیسٹ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وفاقی حکام کی جانب محاصرے میں لینے اور ایک کیس کو کنفرم کرنے سے قبل اسے بند کردیا گیا ۔ مذکورہ پیشرفتیں ظاہر کرتی ہیں کہ سی ڈی سی کو جون اور جولائی2019ء میں بھی کورونا وائرس لیک سے متعلق معلومات تھیں۔اگست2019ء میں بڑے پیمانے پر فلو کا شکار ہو کر 10ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہوئے تھے، سی ڈی سی نے 193 کیسز میں ای سگریٹ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا، فوری طورپر یہ وبائی مرض 22سے زائد ریاستوں میں پھیلا،
ستمبر 2019ء میں الرجی و وبائی امراض کے قومی ادارے نے گریفیکس آئی این سی کو کورونا وائرس ویکسیئن کی تیاری کے لئے 18, 900, 000ڈالر کا کنٹریکٹ دیا، یہ ٹھیکہ ٹیکساس میں قائم جینیاتی انجیئنرنگ کمپنی کو دیا گیا تھا،20فروری 2020ء کو نیویارک پوسٹ میں شہ سرخی لگی کہ ٹیکساس میں قائم کمپنی نے کورونا وائرس ویکسیئن تیار کرلی ہے اب ویکسیئن کا تجربہ جانوروں پر کیا جائے گا اور اس کے لئے امریکہ میں ایف بی اے اور چین میں اسی طرح کے ریگولیٹری اداروں اور دیگر شدید متاثرہ ممالک میں حکومتی اداروں کی جانب سے منظوری درکار ہو گی،19اکتوبر کو امریکہ میں سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے ہمراہ 201-Aعالمی وبائی مشق کے عنوان سے ایک ایونٹ کا انعقاد کیا، ایونٹ201 نے بیان کیا کہ نوول کورونا وائرس چمگارڈر سے سور اور پھر انسان میں منتقل ہوا جو آخر کار ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہونے لگا اور سنگین وباء کی شکل اختیار کرگیا،
۔مزید برآں امریکی ملٹری گیمز ٹیم نے چین کے ووہان شہر کا دورہ کیا اور وہاں دس روز گزارے تاہم کوئی فوجی خود ساختہ فلو کی وجہ سے گیم نہیں کھیل سکا۔نومبر2019ء میں چین میں نقصان دہ نمونیہ کی تشخیص ہوئی جب کووڈ۔19وائرس جنوبی چین کی ایک سی فوڈ مارکیٹ میں پھیلا اور فروری2020ء میں وباء دنیا بھر میں پھیل گئی۔ 27مارچ2020ء تک برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور دیگر کئی سیاسی رہنماؤں اور کھیلوں سے وابستہ کئی شخصیات اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور دنیا بھر میں 200کے قریب ممالک میں یہ وائرس پھیل چکا ہے، پٹیشن کو مٹائے جانے کے بعد واشنگٹن انتظامیہ کی جانب سے مقامی کے ساتھ ساتھ عالمی میڈیا سے کہا گیا کہ فورٹ ڈیٹرک کی بندش کی وجہ شائع کی جائے اور وضاحت کی جائے کہ آیا ریسرچ لیبارٹری نئے کورونا وائرس کے لئے یونٹ کی یا پھر وائرس لیک ہوا ہے، یہاں یہ سازش ختم نہیں ہوتی، معلومات و حقائق سے واقفیت رکھنے والے سائنس دان اور ماہرین دعویٰ کرتے ہیں کہ کووڈ۔19قدرتی طورپر پھیلنے والا وائرس نہیں ہے بلکہ لیبارٹری سے وائرس تیار کیا گیا اور اس کے پیچھے ایک مقصد کارفرما تھا کہ لوگوں میں خوف وہراس کا ماحول پیدا کیا جائے، اس کے ساتھ یورپ میں چند بڑی طاقتوں کے عالمیٗ سیاسی و اقتصادی ایجنڈا کو پورا کیا جائے،
یہ رپورٹس بھی سامنے آرہی ہیں کہ کورونا وائرس کے علاج کے لئے ویکسیئن اسرائیل میں تیار کی جارہی ہے اور متنازعہ ریاست نے دنیا پر یہ واضح کررکھا ہے کہ ان ممالک کو کورونا وائرس کے علاج کیلئے ویکسیئن نہیں دی جائے گی جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے
Comments
Post a Comment