کہتے ہیں کہ خدا جب دیتا ہے تو چھپر پھاڑ کر دیتا ہے۔
انڈونیشیا میں ایک شخص کے لیے یہ محاورہ حقیقت بن گیا۔ تابوت بنانے والے غریب مزدور پر آسمان سے دولت برسی اور وہ بیٹھے بٹھائے ارب پتی بن گیا۔
انڈونیشیا میں رہنے والے 33 سال کے جوشوا نامی شخص قسمت اس وقت مہربان ہوگئی جب آسمان سے شہاب ثاقب کا ایک ٹکڑا ٹوٹا اور سیدھا جوشوا کے گھر آ کر گرا،
جوشوا اس روز اپنے گھر سے کچھ فاصلے پر تابوت بنانے کا کام کر رہا تھا جب ایک زور دار دھماکہ ہوا اور جب جوشوا نے جا کر دیکھا تو اسے وہاں پتھر کا ایک ٹکڑا ملا۔۔
یہ دراصل شہاب ثاقب کا ایک ٹکڑا تھا جو جوشوا کے گھر کی ٹین کی چھت میں سوراخ کر کے کچی زمین دھنس گیا تھا۔
جوشوا کا کہنا ہے کہ جب اس نے اسے اٹھایا تو وہ گرم تھا اور اٹھانے کے دوران اس کا کچھ حصہ ٹوٹ بھی گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق اس طرح گرنے والے شہاب ثاقب کے ٹکڑوں کی فی گرام کے حساب سے قیمت لگائی جاتی ہے اور سائنسدان اس کی قیمت اعشاریہ 50 سے 5 ڈالر فی گرام تک لگاتے ہیں۔
تاہم جوشوا کے گھر میں گرنے والا ٹکڑا ساڑھے 4 ارب سال پرانا اور نہایت نایاب تھا جس کی وجہ سے اس کی قیمت 857 ڈالر فی گرام تھی، 2.1 کلو گرام وزنی یہ پتھر 24 لاکھ 80 ہزار ڈالر میں خریدا گیا جس سے غریب جوشوا مالا مال ہو گیا۔
یاد رہے کہ انڈونیشیا میں 1 ڈالر کی قیمت 14 ہزار انڈونیشی روپیہ سے زائد ہے لہٰذا جوشوا کو ملنے والی رقم مقامی کرنسی میں اربوں روپے بنتی ہے۔
جوشوا کے مطابق جب ٹکڑا اس کے گھر میں گرا تو زور دار آواز سے نہ صرف گھر کے در و دیوار ہل گئے بلکہ پڑوسی بھی گھبرا کر باہر نکل آئے۔ حقیقت معلوم ہونے پر لوگ جوق در جوق یہ ٹکڑا دیکھنے کے لیے آنے لگے۔
اس کا کہنا تھا کہ اس پتھر کو دیکھتے ہی اسے یقین ہوگیا تھا کہ یہ کوئی خلائی شے ہے کیونکہ کسی بھی شخص کا اوپر سے اتنی قوت سے اسے پھینکنا ناممکن ہے۔
دوسری جانب ٹکڑا خریدنے والے شہاب ثاقب کے مطالعے کے ماہر جیرڈ کولنز نے کہا کہ انہیں ایک روز اچانک بے شمار پیغامات موصول ہوئے جس میں انہیں اس ٹکڑے کے بارے میں بتایا گیا۔
ان کے مطابق جب وہ جوشوا سے ملے تو اس نے نہایت ہوشیاری سے بھاؤ تاؤ کیا۔ وہ اس ٹکڑے کو امریکا لے آئے ہیں جہاں اسے ٹیکسس کے لونر اینڈ پلینٹری انسٹی ٹیوٹ میں رکھ دیا گیا ہے۔
Comments
Post a Comment